Friday, September 18, 2015

١٩ ستمبر ١٩٨١ نوگاواں سادات کا کالا دن


ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) کسی تعارف کے محتاج نہیں ہے ان کی گنتی مرادآباد کے بڑے وکیلوں  میں کی جاتی تھی  پر افسوس حاسدوں نے انکو  شہید  کر دیا – پر افسوس کی بات یہ ہے کہ ٣٤ سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ایڈووکیٹ سعید اختر کی روح آج بھی ہندوستان کی عدالت سے انصاف کی  منتظر ہے - 
١٩ ستمبر 1981 ہفتہ کی علی الصبح  اتر پردیش کے امروہہ کے نوگاواں سادات میں ایک ایسے شخس  کو دن کی روشنی میں  قتل کر دیا گیا تھا  جو لوگوں کو قانوں  کے ذریعے ان کے حق کو دلاتا تھا – اور سماج کو تعلیمی معاشرے  سے جوڑنے کا خواب دیکھتا تھا – بھلے ہی آج ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) اس دنیا میں نہ ہو پر حقیقت تو یہ ہے کہ جو نوگاواں سادات کو تعلیمی معاشرے  سے جوڑنے کا خواب انہوں نے  دیکھا تھا وہ آج کہی نہ کہی ابو محمد اٹر کالج نوگاواں سادات - شہرت اٹر کالج نوگاواں سادات کی شکل میں پورا ہوا دیکھتا ہے -  بھلے ہی اس کا کریڈٹ کوئی  بھی لے پر حقیقت کچھ اور ہی ہے – ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) کے حوصلے اور جذبات اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر ایک کمیٹی بنائی تھی جس میں  نو جوانوں کو تعلیمی معاشرے  سے جوڑنے کے لئے نوگاواں سادات کی سب سے پہلی   لائبریری  قایم کی تھی -  اور شادی میں جہیز لینے جیسی برائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے بھی وہی شخص  تھے -  
دراصل ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے ایسے فرشتے تھے جو عام لوگوں کے حقوق کے لئے  سیاست دانوں  ،غیر قانونی مافیا کارندوں ، بدمعاشوں سے لوہا لیتے رہتے تھے جس کی وجہ سے انکا  قتل کر دیا گیا تھا . ایڈووکیٹ سعید اختر کو کی بار  قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی  ایک بار انکے گھر پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کی بیوی کی موت ہو گئی تھی اور ایڈووکیٹ سعید اختر کے پیٹ میں گولی لگی تھی جس کا طویل علاج کے بعد ٹھیک ہوئے تھے- .
١٩ ستمبر 1981 ہفتہ کا دن تھا  جب سعید اختر اپنے دوست کے ساتھ اپنے موکل کے گھر جا رہے تھے تبھی ١٠-١٢   حملہ آوروں نے راستہ  میں بڑی برہمی سے چاقو چھریوں سےقتل کر دیا  تھا- ساتھ ہی انکے دوست افسر عالم کا بھی قتل کیا گیاتھا- افسر عالم کا گناہ یہ تھا کے وہ ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) کو بچانا چاہتے تھے میری معلومات کے مطابق- افسر عالم ایک سماجی کارکن تھے-  
PCS Judicial ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) نے
امتحان پاس کیا تھا اور انکی تقرری منصف (جج) کے عہدے پر  جے پور میں کی گئی تھی – میری معلومات کے مطابق انکو 21 ستمبر کو منصف (جج) عہدے کا چارج  لینا تھا اس لئے 20 ستمبر کو جے پور جا نے والے تھے – پر ظالموں نے اسے پہلے ہی قتل کر دیا – ظالموں اور قاتلوں کو یہ معلوم تھا کہ اگر یہ انسان منصف (جج) کے عہدے پر تقررہوا تو ہماری غیر قانونی دوکانے بند ہو جاےگی اسی لئے ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) کا قتل  کرکے اپنی بہادری سمجھی – جبکے کسی کا قتل کرنا کوئی بہادری کا کام نہی ہے قران مجید میں الله  فرماتا ہے جس کسی نے کسی کا قتل کیا بغر اس کے کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو یا ملک میں فساد بر پا کیا ہو تو گویا اسنے سب کو قتل کر دیا اور جس نے اس کو بچایا تو گویا کے اس نے پوری انسانیت کو بچایا – یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کے الله اپنے دین اسلام  میں مظلوموں پر ظلم کرنے والوں کے لئے کتنا  سخت ترین  خلاف ہے – اور الله ایسے قاتلوں کو اپنا عذاب بھی نازل 
کریگا - 
2224.jpg
معلومات کے مطابق اس سانحہ میں سیاست دانوں کی شہ پر   پولیس کو بھی  خرید لیا گیا تھا-  اور قتل کے وقت استمال ہتیار بیرونی ملک سے خریدے گئے تھے – معلوم رہے کے اس معاملے میں عدالت نے قاتلوں کو با عزت بری کر دیا تھا – میری معلومات کے مطابق اس وقت کے حج نے ظالموں سے موٹی رقم لیکر یہ فیصلہ لیا تھا – وہ اور بات ہے کہ پورا قصبہ نوگاواں سادات جانتا ہے کے قاتل کون کون ہیں پر منھ پر بولنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ ظالموں کے ظلم سے سب کو ڈر لگتا ہے – آج چاہے   ایڈووکیٹ سعید اختر (كللن) اور افسر عالم کے قاتل آج بھی کھلے ہاتھ کھلے آسمان گھوم کر اپنے اپر فقر کرتے ہو  – پر یہ لوگ یہ نہی جانتے بھلے ہی دنیا میں سزا ابھی نہ ملی ہو پر اگے تو مل سکتی ہے اور اگر زندگی میں نہ سہی آخرت میں تو ضرور ملیگی – انشاللہ


  

 .

انصاف کسے کہتے ہیں؟ اسے ایک چھوٹے بچے سے جانے

 اسلام میں انصاف کے کیا معنی ہیں مروت کے کیا معنی ہے اس کو جاننے کے لیے اس چھوٹے سے بچے کی ویڈیو ضرور دیکھیں اور اس کو شیئر ضرور کریں न्याय ...