Sunday, May 24, 2015

اسلام دہست گردی کا دشمن

بڑے افسوس کی بات ہے کے جہاں پر اسلام مکمّل ہوا اسی زمین پر  اسلام کو بدنام اور ختم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہیں – سعودی عرب کے حکمران یہودیوں کے ساتھ ملکر یمن کے مسلمانوں  پر اپنے ظلم کی  حدیں پار کر نے سے بعض نہیں آرہا ہے- 
اسکے بعد بھی جب  سعودی عرب کی حکومت کا  یمن میں مسلمانوں پر ظلم کرکے  دل نہیں بھرا تو اس نے دہشت گرد تنظیم ای .اس سے ملکر  سعودی  میں ہی ایک شیعہ مسجد میں بیم دھماکہ کرایا –
 جس میں سیکڑوں لوگوں کی جان گئی اور سیکڑوں زخمی ہیں -


سوال سنی یا شیعہ کا نہیں یہاں سوال انسانیت کا ہے میرا بار بار یہی کہنا ہے کے آج جو کچھ اسلام کے نام پر ہو رہا ہے وہ لوگ اسلام کے ماننے والے نہیں ہو سکتے
 جس طرح سے یہ لوگ اسلام کے نام کا سہارا لے کر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں اس سے تو صاف صاف یہی معلوم ہوتا ہے کے اگر یہ صحیح میں اسلام کو مانتے تو ایسا کبھی نہیں کرتے.

ایسے لوگوں کے لئے قرآن میں بیان ہوا ہے - 
یہ لوگ جب مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم  اللہ پر یقین رکھتے ہیں اور جب اپنے گمراہ لوگوں میں جاتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں اور ہم تو ان کے ساتھ مذاق کرتے ہیں! سوره : 2 آیت نمبر 41

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین پر دہشت گردی / فساد نہ کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں! سوره : 2 آیت نمبر 11

مقدس قرآن کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کی یہی وہ لوگ ہے جو صرف اسلام کو کھلونا سمجھ کر مذاق اڑاتے ہے اسلام دہشت گردی اور لوگوں پر ظلم کرنے کی سمت نہیں دیتا ہے جبھي تو مقدس قرآن میں الہی کہتا ہے جو مندرجہ ذیل تحریری ہے

الله ارشاد فرماتا ہے کہ بھلائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی – اس لئے سخت کلامی کا جواب  نرمی سے دو تم دیکھو گے کہ جو تمہارا دشمن تھا وہ بھی دوست بن جاےگا – سوره ٤١ آیت نمبر ٣٤

پر یہ ہدایت انلوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو برداشت کرنے والے ہوتے ہیں – اور صبر کرنے کی طاقت نصیب والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے – سوره ٤١ آیت نمبر ٣٥

مقدس قرآن کی ان 2 آیات سے ہر انسان کو سیکھ لینے کی ضرورت ہے الہی نے تمام انسانوں کو محبت اور اخلاقیات کی کاشت کرنے کا تبلیغ دیا ہے لیکن افسوس کی کچھ کم دج لوگ فتنہ فساد، دہشت گردی اور زہریلی زبان کا استعمال کرنے میں مصروف ہیں جب کی الہی کو یہ فعل بالکل بھی پسند نہیں ہے خدا ایسے لوگوں پر اپنا عذاب ضرور ہی ظاہر کرے گا! امین

ریاض عبّاس عابدی      
مقیم – مسقط ' سلطنت عمان 

سارے جہاں سے اچّھا ہندوستان ہمارا

ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ہر کمیونٹی مذہب ذات جماعت  کے لوگ پیار محبت سے رہتے ہیں بھارت کا آئین ہر مذہب - فرقہ کے لوگوں کے لئے ایک ہے نہ کوئی ہندو ہے اور نہ کوئی مسلم نہ کوئی کالا ہے اور نہ کوئی گورا نہ کوئی چھوٹا ہے اور نہ کوئی بڑا سب بھائی بھائی ہے ہمارے ملک کے اعلی محافظ وزیر اعظم نریندر مودی جی کا صاف صاف الفاظ میں کہنا ہے کی میرے لئے کوئی مذہب خاص نہیں ہے میرے لئے ہندوستان پہلے  ہے سب کا ساتھ سبکی  ترقی ہی میرا قرارداد ہے-
اب یہاں دیکھنے والی بات یہ ہے کے کم عسکریت پسند لوگ اگر ملک میں غیر آئینی زبان کا  استعمال کریں بھی تو اس سے کسی کو کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے، وہ اس لئے کے جب بھارت کا اعلی محافظ وزیر اعظم کسی بھی ایسے بیان کو حمایت نہی کرتا ہے  اور  ہندوستان کو ایک بنانے کی یقین دہانی دے چکا ہے تو پھر ہم  کم عسکریت پسند لوگوں  بھلے ہی وہ کسی بھی مذہب، جاتی، پارٹی کے ہوں انکے  بیانات کی قیمت صفر ہی ہو جاتا ہے-
ایک مسلمان ہونے کے ناتے ہمارا فرض اور زیادہ ہو جاتا ہے جیسا کے قران پاک میں ارشاد ہوا ہے
وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ
الله ارشاد فرماتا ہے کہ بھلائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی – اس لئے سخت کلامی کا جواب  نرمی سے دو تم دیکھو گے کہ جو تمہارا دشمن تھا وہ بھی دوست بن جاےگا –
اس آیت سے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے بھلے ہی لوگ ہم کو کچھ بھی کہے ہم پر کو اثر نہی بونا چاہے کونکہ حق ہمیشہ سب کہ سامنے ہوتا ہے اور لوگوں کے سامنے ہی رہتا ہے اسی لئے ہم کو گندے ذہن کے لوگوں پر پانی ڈال کر اس آگ کو بجھا دینا چاہے جس آگ کو لگا نا چاہتے ہیں- ہم کو صبر سے نرمی سی جواب دینے کی ضرورت ہے میں یہ نہی کہ رہا ہوں کے دب جاؤ نہی میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو اپنے کردار سے پہچنواں – اسلام دکھاوٹی مذہب نہی ہے اسلام عمل کے ذریہ اپنے کردار کو پیش کرنے کا نام ہے اسی لئے ہمارا فرض اور زیادہ بن جاتا ہے جیسے کہ قران پاک میں ارشاد ہوا ہے الله  صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے – تو پھر ہم کسی سے کیوں ڈرے – کیوں دبے -  مگر ہمکو لوگوں کی باتوں کو نظر انداز کرکے انکو پست کرنا ہی ہماری جیت ہوگی -  
یہاں یہ سمجھنا انتہائی ضروری جاتا ہے کے اگر میڈیا ان جیسے لوگوں کے بیانات کو عوام میں پیش نہ کریں تو اس سے کم عسکریت پسند کے لوگوں کے حوصلے  پست ہو جائے گے اور ہندوستان میں رہنے والے ہر ہندوستانی کی جیت ہوگی میں میڈیا پر الزام نہیں لگا رہا ہوں پر میڈیا کو اپنی TRP کو ​​نظر انداز کرکے ایسی خبروں پر روک لگانا ہی پڑے گا
میڈیا کا کام لوگوں کے درمیان فاصلے کم کرنا اور ملک کی حکومت کی سرگرمیوں کو عوام کے سامنے پیش کرنا ہے نہ کے بھدے، زہریلے بیانات پر بحث کرنے سے میڈیا کو منفی خبروں پر خوب TRP ملتی ہے اسی لئے منفی خبروں کی تشہیر بازی کرتے ہیں  پر مثبت خبروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں
اسی لئے میرا تو کہنا یہ ہے کے گندی سوچ  کے لوگوں کے بیانات پر زور نہ دے بلکہ جو زیادہ تر لوگ پیار  محبت باٹنے، بھارت کو ایک بنانے میں اپنا تعاون دے رہیں ہیں ان پر اپنی توجہ لگائے اور ہندوستان  کو مضبوط بنانے میں اپنی حمایت دیں- اور خاص کر تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کے اپنے بچوں کو دینی اور دنیا وی تعلم ضرور دے – مسلمانوں کو ہندوستان اور اپنے کو مظبوط بنانے کے لئے کرورباری میدان اور تعلیمی میدان میں اپنے خادموں کو مظبوط 
کرنا ہوگا جبھی ہم پر جو الزام و بدنام کیا جاتا ہے وہ ختم ہونگے –


ریاض عبّاس عابدی      
مقیم – مسقط ' سلطنت عمان

انصاف کسے کہتے ہیں؟ اسے ایک چھوٹے بچے سے جانے

 اسلام میں انصاف کے کیا معنی ہیں مروت کے کیا معنی ہے اس کو جاننے کے لیے اس چھوٹے سے بچے کی ویڈیو ضرور دیکھیں اور اس کو شیئر ضرور کریں न्याय ...