Tuesday, November 28, 2017

تبرّا کے مفہوم کو جاننے کی ضرورت


Image result for ‫عید زہراء مبارک ہو‬‎

سلام علیکم 
عید زہراء مبارک ہو 
تبرّا کے مفہوم کو جاننے کی ضرورت 
تبرّا دشمنان خدا اور اولیائے خدا کے دشمنوں سے دوری اختیار کرنا ہے یہ ایک کلامی اصطلاح اور اعتقادی تعلیمات کے مطابق خاص طور پر اسلامی فرقوں میں سے اہل تشیع کےیھاں ایک خاص دینی رکن ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے ہے کے اسلام میں تبرہ کے  لئے کیا حکم ہے اور اسلام میں اسکی اہمیت کیا ہے ؟ اسلامی نظریات  کے حساب سے اسلام میں  اصول دین  ہیں اور فروع دین  ہیں فروع دین ایک فقہی اور کلامی اصطلاح ہے جو اصول دین کے مقابلے میں اسلام کے عملی احکام کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مشہور فروع دین دس ہیں : نماز، روزہ، خمس، زکات، حج، جہاد، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، تولی اور تبری.اصول دین کا تعلق انسان کے عقیدے اور نظریے سے ہے۔ جبکہ فروع دین انسان کے عمل سے مربوط ہے-
تبرا کے معنی ہے الله اور الله کے رسولﷺ و انکے  ولی کو جو  ناپسندیدہ ہو ایسی چیز سے دوری اختیار کرنا ،یعنی بیزاری ظاہر کرنے  کو تبرّا کھا جاتا ہے – اب بات سمجھنے کی یہ  ہے اور غور فکر کرنے  کییہ  ہے کہ آخر کون کون سے عمل ہماری زندگی میں ایسے  ہیں جو الله اور الله کے  رسولﷺ و انکے ولی کو ناپسندیدہ ہیں جن سے ہمکو دوری اختیار کرنی ہے ، یا  بیزاری ظاہر کرنی کا عہد لینا ہے –
 تبرّا کسی ایک خاص موقع پر یا خاص ایک دن کے لئے تبرّا کا ذکر کافی نہیں ہے بلکی تبرّا کو سمجھنے کے لئے لمحہ لمحہ فکر کی ضرورت ہے – الله  نے قرآن کریم میں  کئی جگہ واضح فرمایا ہے کہ شرک اور بت پرستی اور شرک اور گمراہی کے پیشواؤ اور ان کے معبود تبرّا کے مصادیق ہیں۔ 
اور اس کے علاوہ ہمکو اپنی زندگی کو حکم الله گذارنی ہوگی – تبرّا کے نام پر کسی پر لعنت کرنا نہیں ہوتا ہے بلکہ اپنے نفس  کو کسی بھی طرح کی  برائیوں سے پاک رکھنے کا نام تبرہ  ہے اس لئے اپنے اندر پنپ رہے شیطان ' شہوت انسانی سے – دنیا پرستی سے دوری اختیار کرنا ، بیزاری ظاہر کرنا سب سے بڑا  تبرّا ہے -  
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمکو صرف فروع دین کے آخری  رکن میں زور شور شدّت  کیوں نظر اتی ہے جبکہ باقی رکنوں کے ساتھ اتنی شدت نظر نہیں اتی ہے ؟  کئی فرقہ پرست  لوگ تبرّا کے نام پر فتنہ پیدا کرنے کی کوششیں کرتے ہیں اور اصحاب رسولﷺ پر تبرہ کرتے ہیں  جبکہ اہلسنت کے صحابہ کو گالی دینا انکی  توہین کرنا حرام ہےیہ ایک  فتنہ ہے جو کہ فتنہ ایک گناہ کبیرہ میں سے  ہے - 
اصول دین پر یقین حاصل ہونا ضروری ہے لیکن فروع دین تبلیغ اور بیان‌ کا محتاج ہے اور ان میں حکم عقل کافی نہیں ہے اس بنا پر فروع دین میں تقلید جایز بلکہ اگر خود مجتہد نہ ہو اور احتیاط پر بہی عمل نہ کرسکتا ہو تو تقلید کرنا واجب ہے۔
اسی سلسلہ میں میرا سوال ہے کہ ہم مسلمان آپس  میں سنی ،شیعہ کے نام پر کب تک لڑتے رہینگے ؟  
اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے اور ظاہر ہے کہ جو کوئی بھی شیعہ کے نام پر اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرتا ہے  یا سنی ہو کر شیعہ مقدسات کی توہین کرتا ہے وہ اسلام دشمن طاقتوں کا آلہ کار ہے اصحاب رسولﷺ پر تبرہ کرنے والوں کا اہلبیت (ع) سے کوئی تعلق نہیں۔  
اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے اسکے لئے شیعہ مجھتہد ین کے  فتوے  مندرجہ ذیل پیش کر رہا ہوں - 
برادران اہل سنت کے مظاہر کی اہانت حرام ہے۔ حضرت آیت اللہ  العظمی امام خامنہ ای
اہل سنت کے مقدسات کو گالی دینا ان تعلیمات کے خلاف ہے جو اہل بیت علیھم السلام نے اپنے شیعوں اور شاگردوں کو دی ہیں ۔ حضرت آیت اللہ العظمی سید سیستانی
دوسروں کے مقدسات کی کسی بھی طرح کی توہین کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔ حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی
 دوسرے مسالک کے ماننے والوں کے ساتھ دشمنی نہیں کرنا چاہیے ،ان کے مقدسات کی   توہین  نہیں کرنا چاہیے،ان کے بزرگوں پر لعنت بھیجنا  اور ان کو گالی دینا جائز نہیں ہے ،اس لیے کہ یہ چیز ان کو اہل بیت اور ان کے معارف سے دور کیے جانے کا سبب بنے گی ۔ حضرت آیت اللہ العظمی وحید خراسانی
صحابہ کو گالی دینا ،شیعوں یا سنیوں کے مقدسات کی توہین کرنا ،دونوں گروہوں کے اعتقادات کی ظالمانہ توہین اور تحقیر کر نا ،حرام ہے اور اختلاف پیدا کرنا اور تفرقے اور جدائی کی آگ روشن کرنا اور امت اسلامی کے اتحاد کو پارہ کرنا گناہ عظیم ہے ۔ حضرت آیت اللہ العظمی جوادی آملی
ہر عمل یا قول کہ جو شیعہ اور سنی مسلمانوں کے مابین اختلاف اور فتنے کا باعث بنے وہ جائز نہیں ہے-  حضرت آیت اللہ العظمی ھاشمی شاہرودی
ان فتوؤں پر نظر کی جائے تو بات صاف اور واضح ہوجاتی ہے کہ اہل تشیعوں کے یہاں اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرنا حرام قرار دیا گیا اب اگر کوئی  صحابہ کرام  کو گالی دیتا ہے اور انکی توہینن کرتا ہے اور  شیعہ ہونے کا دعوا کرتا ہے تو وہ جھوٹھا ہے ایسا کرنے والا کبھی شیعہ نہیں ہو سکتا فسادی ضرور ہو سکتا ہے – اس لئے میری سنی بھائیوں اور شیعہ بھائیوں سے درخواست ہے کے اس پر آشوب ماحول میں اتحاد پیدا کرے دشمنوں کے منصوبوں کو کامیاب نہ ہونے دیں - اسلام کا مقصد انسانوں کو انسانیت سیکھانا ہے نفرت نہیں – اس لئے سنی شیعہ نہیں مسلمان بنے اور دوسری قوموں کے لئے مثال بنے – 
ترتیب - ریاض عبّاس عابدی (راس )  
مقیم – مسقط – عمان 


Tuesday, July 4, 2017

آل سعود انہدام جنت البقیع کے ذمہ دار / آل سعود اب اپنے اقتدار کا آخری دن گن رہا ہے

< "> اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ انہدام جنت البقیع پورے عالم اسلام کے منہ پر طمانچہ ہے، جنت البقیع کو تباہ کرنے والے ہی عالم اسلام کو تقسیم کرنیکی سازشوں میں مصروف ہیں اور یہی عناصر ظہور امام مہدی کے بھی دشمن ہیں، اہل بیت، امہات و اصحاب رسول کے مقدس مزارات کی تعمیر نو عالم اسلام کی مشترکہ ذمہ داری ہے، انہدام جنت البقیع جیسی دہشتگردی کے مرتکب حرمین شریفین کو بھی دہشتگردی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں،پاکستان سمیت تمام عالم شعائر اللہ جنت البقیع کی تعمیر نو کے حوالے سے عالمی سطح پر عملی اقدامات کرے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے دستہ امام حسنؑ کے زیر اہتمام مسجد و امام بارگاہ شہدائے کربلا میں آٹھ شوال یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے منعقدہ مرکزی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بعد از مجلس جلوس عزا برآمد ہوا جس نے شاہرائے پاکستان پر انہدام جنت البقیع کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اہل بیت اطہار ، ازواج مطہرات اور اصحاب رسول سمیت بزرگان دین کے مقدس مزارات کا تحفظ مسلمانوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور جو لوگ دین اسلام کا نام استعمال کرکے یہ مکروہ فعل انجام دے رہے ہیں، وہ عناصر اللہ کی رحمت سے دور اور دنیا کی لعنت کے مستحق ہیں، ان کا مقصد ملت مسلمہ کو تقسیم کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہدام جنت البقیع کے ذمہ دار برطانوی پیداوار آل سعود حضرت امام مہدی کے دشمن اور انکے ظہور میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں، اسی لئے آل سعود عالم اسلام کو تقسیم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، جنہیں شیعہ سنی مسلمان اتحاد بین مسلمین کے ذریعے ناکام بناتے چلے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہلبیتؑ، امہات المومنین اور اصحاب رسول سمیت بزرگان دین کے مقدس مزارات کی تعمیر نو تمام عالم اسلام پر فرض ہے، جنت البقیع عالم اسلام کا مشترکہ سرمایہ ہے، عالم اسلام کو جنت البقیع کی تعمیر کیلئے عالمی سطح پر مو ¿ثر اقدامات کرنا ہونگے، کیونکہ مٹھی بھر آل سعود کی جانب سے جنت البقیع کا انہدام پورے عالم اسلام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہدام جنت البقیع کے ذمہ دار آل سعود کا اقتدار اپنے آخری دن گن رہا ہے، جس سے نظریں ہٹانے کیلئے انہدام جنت البقیع جیسی دہشتگردی کے مرتکب آل سعود مدینہ منورہ و مکہ مکرمہ میں حرمین شریفین کو بھی دہشتگردی کا نشانہ بنانے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں، لیکن عالم اسلام کے غیور شیعہ سنی عوام آل سعود کو تاریخ دھرانے نہیں دینگے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سمیت تمام عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ شعائر اللہ جنت البقیع کی تعمیر نو کے حوالے سے عالمی سطح پر آواز بلند کرے اور عملی اقدامات اٹھائے۔

جنت البقیع کے مسمار شدہ مزار کی پرانی تصویر کی رونمائی

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ آٹھ سال قبل اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل حجۃ السلام و المسلمین محمد حسن اختری نے جنت البقیع کے قبرستان اور چار اماموں کے روضے کی بے مثال تصویر کی رونمائی کی۔
جنت البقیع کی یہ پرانی تصویر جو استنبول یونیورسٹی کی لائبریری نے اسمبلی کو بھیجی تھی کو ایک فریم میں بند کروا کر تہران میں اسمبلی کے دفتر میں اسکی رونمائی کی۔
یہ تصویر ۱۳۰۳ ہجری قمری بمطابق ۱۸۸۶ میلادی کی ہے جسے ترکی کے سلطان عبد الحمید دوم نے اپنے ذاتی آرشیو میں رکھا ہوا تھا اور بعد میں اسے استنبول یونیورسٹی کی لائبریری میں منتقل کر دیا گیا۔
یہ تصویر اس دور کی ہے جب حرمین شریفین عثمانی ترکوں کے زیر تولیت تھا اور اس دور میں جنت البقیع میں پائی جانے والی ائمہ طاہرین کی قبروں پر روضے بنے ہوئے تھے جنہیں بعد میں سعودی وہابیوں نے مسمار کر دیا۔

انصاف کسے کہتے ہیں؟ اسے ایک چھوٹے بچے سے جانے

 اسلام میں انصاف کے کیا معنی ہیں مروت کے کیا معنی ہے اس کو جاننے کے لیے اس چھوٹے سے بچے کی ویڈیو ضرور دیکھیں اور اس کو شیئر ضرور کریں न्याय ...